بوڑھے والدین کی صحت کا مکمل خیال رکھنے کے 10 اصول
بوڑھے والدین کی صحت کا خیال رکھنا محض ایک اخلاقی فریضہ نہیں بلکہ ایک روحانی سعادت ہے کیونکہ کوئی ایسا شخص اس دنیا میں نہیں ہے جس نے اپنے بوڑھے والدین کی خدمت کی ہو اور پھر اُسکی دنیا جنت نہ بنی ہو ۔ بلکہ جس نے بھی خلوص دل سے خدمت کی ہے اُس نے ضرور میٹھا پھل کھایا ہے ۔
Table of Contents
دوستو ! جب ماں باپ جوان ہوتے ہیں تو اولاد کے ہر دکھ سکھ کا خیال رکھتے ہیں، دن رات محنت کرتے ہیں، اپنی نیند، خواہشات اور آرام کو قربان کر کے اولاد کے لیے ایک محفوظ مستقبل بناتے ہیں۔ مگر جب وہی ماں باپ بوڑھے ہو جاتے ہیں، کمزور ہو جاتے ہیں، اور جسمانی و ذہنی لحاظ سے کسی کے سہارے کے محتاج ہو جاتے ہیں تو یہی وقت اولاد کی آزمائش بن کر سامنے آتا ہے۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جہاں انسانیت، تہذیب، محبت اور صبر کا اصل مطلب سمجھ میں آتا ہے۔

بوڑھے والدین کی قدر کرلیں :۔
یاد رکھیں ! اگر آپکے والدین حیات ہیں اور بوڑھاپے کی حالت میں ہیں تو یہ آپکے پاس ایک سنہری موقع ہے اُنکی خدمت کرنے کا اور اُنکو راضی کرنے کا اور اُنکے ذریعے اپنی جنت کا راستہ سیدھا کرنے کا۔ کروڑوں لوگ ایسے ہیں جو والدین کی اس حالت میں قدر نہیں کرتے اور پھر وہ بہت پچھتاتے ہیں ۔ پھر انسان کے سر سے جب سایہ اٹھ جاتا ہے تو وہ سوائے پچھتاوے کے اور کچھ حاصل نہیں کرسکتا ۔ اس لئے اس مضمون میں بتائے جانے والے دس اصولوں کو اچھی طرح یاد کرلیں ۔
بوڑھے والدین کی صحت کا خیال رکھنے کے لیے سب سے پہلا اصول وقت دینا ہے۔ وقت صرف گھڑی کی سوئیوں کا نام نہیں بلکہ توجہ، احساس اور موجودگی کا نام ہے۔ ہمارے برصغیر میں بوڑھے والدین اکثر اس لیے بیمار ہو جاتے ہیں کیونکہ اُنہیں تنہائی مار دیتی ہے۔ اولاد کے پاس پیسہ ہوتا ہے، گاڑیاں ہوتی ہیں، موبائل فون ہوتے ہیں، لیکن ماں باپ کے لیے وقت نہیں ہوتا۔ اُن کے دل کی دوا اولاد کی مسکراہٹ، بیٹھک، اور کچھ لمحے ہوتے ہیں۔ جب ہم اُن کے پاس بیٹھتے ہیں، اُن کی بات سنتے ہیں، اُن کی پرانی کہانیاں دوبارہ سننے کی اداکاری کرتے ہیں، تو وہ خوش ہو جاتے ہیں۔ اور یہی خوشی اُن کے جسمانی درد کو کم کر دیتی ہے۔
دوسرا اصول ہلکی غذا ہے۔ بوڑھے والدین کی صحت اُس وقت خراب ہوتی ہے جب وہ وہی تیز، نمکین، مرچ مصالحے والی چیزیں کھاتے ہیں جو جوانی میں کھاتے تھے۔ عمر کے ساتھ نظامِ ہضم سست ہو جاتا ہے، جسم کی ضرورتیں بدل جاتی ہیں۔ اگر ہم چاہیں کہ ہمارے والدین صحت مند رہیں تو ہمیں اُنہیں آسانی سے ہضم ہونے والی غذا دینی چاہیے۔ دلیہ، کھچڑی، سبزی، نرم گوشت، اور تازہ پھل اُن کے لیے زیادہ مفید ہیں۔ چکنائی، بازاری کھانے اور کولڈ ڈرنکس اُن کے لیے زہر کے برابر ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اُن کے ذائقے کا خیال رکھتے ہوئے صحت مند متبادل فراہم کریں تاکہ بوڑھے والدین کی صحت بہتر ہو سکے۔
تیسرا اصول اُنہیں خوشیاں سنانا ہے۔ عمر کے ساتھ ساتھ انسان کی جسمانی طاقت کم ہوتی جاتی ہے، لیکن جذباتی حساسیت بڑھ جاتی ہے۔ ماں باپ چاہے جتنے بھی مضبوط ہوں، بوڑھے ہو کر بچوں کی طرف سے توجہ، محبت اور کامیابی کی خبروں کے منتظر ہوتے ہیں۔ اگر اولاد اُنہیں اپنی چھوٹی چھوٹی کامیابیوں میں شریک رکھے، اُنہیں عزت دے، اُن کی دعاؤں کو اہمیت دے، تو وہ اندر سے خوش ہو جاتے ہیں۔ اُنہیں بہو یا داماد کے اچھے برتاؤ کی خبر ہو، پوتے پوتیوں کی باتیں معلوم ہوں، تو اُن کا دل زندہ رہتا ہے۔ بوڑھے والدین کی صحت اس وقت بہتر ہوتی ہے جب اُنہیں بے کار یا بوجھ محسوس نہ ہونے دیا جائے۔
چوتھا اصول یہ ہے کہ اُن کی رائے کو اہمیت دی جائے۔ بڑھاپے میں انسان کا سب سے بڑا دکھ یہی ہوتا ہے کہ اُسے غیر اہم سمجھا جاتا ہے۔ اگر ہم اُن سے مشورہ لیں، اُن کی بات کو سنجیدگی سے لیں، اور چھوٹے فیصلوں میں اُنہیں شامل رکھیں تو اُنہیں زندگی کا مقصد محسوس ہوتا ہے۔ یہی احساس اُن کی صحت کو بہتر کرتا ہے۔ ماں باپ کو اگر بیٹے کی شادی، گھر کی تعمیر، یا کاروبار کے بارے میں مشورہ دیا جائے تو وہ خود کو قابل محسوس کرتے ہیں اور یہ ذہنی سکون اُن کی جسمانی حالت پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔
پانچواں اصول یہ ہے کہ اُنہیں عبادت میں مشغول رہنے دیں۔ عبادت، تلاوتِ قرآن، درود شریف اور دعا کا عمل اُن کے دل کو سکون دیتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اُن کے لیے مسجد جانے میں سہولت فراہم کریں یا گھر میں اُن کا الگ گوشہ بنا دیں۔ ان کی صحت صرف جسمانی نہيں بلکہ روحانی لحاظ سے بھی مضبوط رہتی ہے جب وہ اللہ سے جڑے رہیں۔ بوڑھے والدین کی صحت اُس وقت سنورتی ہے جب اُنہیں اللہ کی طرف رجوع کرنے کے لیے ماحول اور موقع دیا جائے۔

چھٹا اصول اُن کے آرام کا خیال رکھنا ہے۔ بڑھاپے میں نیند کم ہو جاتی ہے، اور تھکن جلدی ہو جاتی ہے۔ اُن کے لیے نرم بستر، سکون والی جگہ، شور سے دور کمرہ، اور موسم کے مطابق ماحول فراہم کرنا ضروری ہے۔ اگر وہ رات کو جاگتے ہیں تو اُن کے ساتھ کوئی بیٹھنے والا ہو، یا کم از کم اُنہیں اکیلا نہ چھوڑا جائے۔ بوڑھے والدین کی صحت اُس وقت بہتر ہوتی ہے جب اُنہیں آرام، سکون، اور تحفظ کا احساس ہو۔
ساتواں اصول یہ ہے کہ اُنہیں وقت پر دوا دیں۔ اکثر اوقات وہ بھول جاتے ہیں، یا دوا کھانے کا وقت یاد نہیں رکھتے۔ ہمیں اُن کے دوائی کے شیڈول کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، اور اگر ممکن ہو تو ایک ذمہ دار فرد اُن کی دوائیں وقت پر دے۔ اگر وہ حکمت کی دوائیں کھاتے ہیں یا یونانی علاج پر بھروسہ رکھتے ہیں تو اُن کے مزاج کے مطابق چیزیں فراہم کی جائیں۔ اُن کی صحت میں کوتاہی اُنہیں شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
آٹھواں اصول اُنہیں دوسروں سے ملوانا ہے۔ بہت سے بوڑھے والدین معاشرتی تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں، جو اُن کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ اگر اُنہیں پرانے دوستوں سے، رشتہ داروں سے، یا ہم عمر لوگوں سے ملنے کے مواقع ملیں تو وہ بہتر محسوس کرتے ہیں۔ اُنہیں خاندانی تقریبات میں ساتھ لے جانا، یا محلے کے بزرگوں سے ملوانا، اُن کی صحت کو بہتر بنانے کا ذریعہ ہے۔

نواں اصول اُن کے دکھوں اور پچھتاووں کو سننا ہے۔ بڑھاپے میں انسان ماضی کی باتوں میں الجھ جاتا ہے، بہت کچھ کہنا چاہتا ہے، بہت کچھ بانٹنا چاہتا ہے۔ ہمیں اُن کے پاس بیٹھ کر صبر سے سننا چاہیے، چاہے وہ بات کئی بار دہرائیں، لیکن جب وہ اپنی بات کہتے ہیں، تو اُن کا دل ہلکا ہوتا ہے۔ اُن کی صحت اُس وقت بہتر ہوتی ہے جب وہ اپنے دل کی بات کسی اپنے کو سنا سکیں۔
دسواں اور آخری اصول یہ ہے کہ اُن کی عزت کریں۔ جسمانی صحت کا ایک راز یہ بھی ہے کہ انسان کو جب عزت ملتی ہے تو اُس کا دل خوش ہوتا ہے، دماغ پرسکون ہوتا ہے، اور جسم طاقتور محسوس کرتا ہے۔ اگر ہم اُن کے ساتھ بدتمیزی کریں، اُنہیں نظر انداز کریں، یا بچوں کے سامنے اُن کی بے عزتی کریں تو یہ اُن کے دل پر گہرا زخم چھوڑتا ہے۔ بوڑھے والدین کی صحت عزت، محبت اور عزت نفس سے جڑی ہوئی ہے۔
ایک اہم ترین نصیحت:۔
بوڑھے والدین کی صحت صرف دوائیوں سے ٹھیک نہیں ہوتی، یہ توجہ، وقت، احترام، اور احساس کے ذریعے بہتر ہوتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم یہ نہ سوچیں کہ ماں باپ کو کیا چاہیے، بلکہ یہ سوچیں کہ وہ ہمارے لیے کیا کچھ کر چکے ہیں۔ اُن کی قربانیوں، راتوں کی نیند، دن بھر کی تھکن، اور ہمارے لیے کیے گئے بے شمار فیصلے اگر ذہن میں رکھیں تو ہمیں ان کے بڑھاپے کا بوجھ بوجھ نہیں لگے گا بلکہ سعادت لگے گا۔
بوڑھے والدین کی صحت ہر اُس گھر کی برکت ہے جہاں ماں باپ زندہ ہوں۔ اگر ہم ان اصولوں پر عمل کریں، تو اللہ تعالیٰ نہ صرف اُن کی زندگی میں سکون دے گا بلکہ ہماری اولاد کو بھی ہمارے لیے باعثِ راحت بنائے گا۔ آج ہم اُن کے لیے جتنا کریں گے، کل ہماری اولاد ہمارے لیے وہی کرے گی۔
آخر میں ایک گزارش:۔
صحت کی قدردانی اور صحت کے متعلق اردو میں آگاہی کے لئے ہم نے صحت دوست نام سے یہ ویب سائٹ بنائی ہے جس کا لنک یہ ہے
https://sehatdost.online/
اسی طرح کی سینکڑوں اور ویب سائٹس بھی انٹرنیٹ پر موجود ہیں مگر اکثر جھوٹی معلومات فراہم کررہے ہیں ۔ کچھ ایسی ہیں جو صحیح معلومات دے رہی ہیں مگر انگریزی میں ہیں جیسا کہ انگریزی کی ایک ویب سائٹ ویب ایم ڈی اور دوسری ڈبلیو ایچ او جن پر مستند ذرائع اور تحقیقات شامل کی جاتی ہیں ۔ ہماری ویب سائٹ پر بھی اُنہی کے حوالے نقل کئے جائیں گے ۔
صحت دوست کی ویب سائٹ پر مختلف کیٹگریز اور صحت کے متعلق سینکڑوں، ہزاروں مضامین آپکو مفت میں پڑھنے کو مل جائینگے ۔ نیچے دئیے گئے لنک پر آپ مختلف کیٹگریز کو دیکھ سکتے ہیں ۔
https://sehatdost.online/all-categories-of-sehatdost-online/
اگر آپکو ہماری ویب سائٹ پر موجود مضمون پسند آتا ہے تو اِسکو شئیر ضرور کریں ۔ واٹس ایپ، فیس بوک یا کسی بھی سوشل میڈیا پر شئیر کرکے ہماری اس جدوجہد میں حصہ ملائیں ۔ شکریہ ۔