All Information is 4 education Purpose only — consult a doctor BeforeAnyAction

FREE Articles

Muft me Sehat ki Maloomat Haasil karyn. SehatDost.online ko apny pass Mehfooz kar lyn.

No Registration

Koi Registration ya membership ki Zaroorat nahi. SehatDost.online ko save karyn or Parhna Shuru kardyn. 

First Urdu Health Site

Urdu Parhny walon k liye ek Unique gift hai Yeh SehatDost.online. Apki Sehat ka Best Dost.

بچوں کی صحت کے 15 اصول

by | Jun 26, 2025 | Preventive Health (احتیاطی تدابیر)۔ | 0 comments

بچوں کی صحت کے 15 اصول

بچوں کی صحت وہ بنیاد ہے جس پر اُن کی زندگی کا ہر مرحلہ کھڑا ہوتا ہے۔ اگر یہ بنیاد مضبوط ہو تو نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی، اخلاقی، اور تعلیمی ترقی بھی بہتر ہوتی ہے۔ بچے اگر بچپن سے صحت مند رہیں تو مستقبل میں بیماریوں کا سامنا کم کرتے ہیں۔ والدین کی ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ بچوں کی صحت کو ترجیح دیں۔ یہ ایک مسلسل عمل ہے، جس میں توجہ، علم، اور عملی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے۔

دوستو ! اگر والدین بچوں کی صحت میں غفلت برتیں گے تو بچے پھر بھی بڑے ہوجائینگے مگر بری صحت، کمزور اعضاء اور اندرونی بیماریاں اپنے اندر لے کر پھرتے رہیں گے ۔ پھر یوں بھی ہوتا ہے کہ جوانی میں پھر اُن بیماریوں کا علاج نہیں ہوتا ۔ اس لئے بچوں کی صحت کے متعلق والدین کو بہت زیادہ وہم کی حد تک دھیان کرنا چاہئے ۔

بچوں کی صحت مسلسل احتیاط کا نام ہے:۔

بچوں کی صحت کوئی وقتی کام نہیں بلکہ ایک مسلسل کوشش ہے۔ ہر دن، ہر گھڑی، والدین جو کچھ بھی اپنے بچوں کو کھلاتے، سکھاتے اور ان کے ساتھ برتاؤ کرتے ہیں، وہ سب بچوں کی صحت پر اثر ڈالتا ہے۔ معاشرتی حالات، گھریلو ماحول، خوراک، نیند، ذہنی سکون، تفریح، تعلیم، اور وقت پر علاج وغیرہ وغیرہ ۔ یہ تمام چیزیں مل کر بچوں کی صحت کا تعین کرتی ہیں۔

اس مضمون میں ہم آپکو پندہ ایسے اصول بتائیں گے جو ہر ماں کو یاد ہونے چاہئے اور ہر ہسپتال میں لگے ہوئے ہونے چاہئے کیونکہ انکے بغیر بچوں کی صحت کا مکمل طور پر دھیان رکھنا تقریباً ناممکن ہے ۔ یہ سب کے سب اصول از بر ہونے چاہئے اور ان میں سے کسی میں بھی کوئی کمزوری نہ رہ جائے ۔

بچوں کی صحت کے 15 اصول
بچوں کی صحت کے 15 اصول

پہلا اصول یہ ہے کہ بچوں کی صحت کا آغاز ماں کے پیٹ سے ہوتا ہے۔ حمل کے دوران ماں جو غذا کھاتی ہے، وہی غذا بچے کی نشوونما میں شامل ہوتی ہے۔ اگر ماں خود کمزور ہو، متوازن غذا نہ لے، یا ذہنی دباؤ کا شکار ہو تو یہ اثر بچے پر بھی پڑتا ہے۔ اس لیے بچوں کی صحت کو سنوارنے کے لیے ماں کی صحت کو پہلے بہتر کرنا ضروری ہے۔

دوسرا اصول صاف ستھرا ماحول ہے۔ بچے نازک ہوتے ہیں، ان کا مدافعتی نظام مکمل طور پر مضبوط نہیں ہوتا۔ اگر انہیں گندگی، آلودگی، اور جراثیم بھرے ماحول میں رکھا جائے تو ان کی صحت بار بار متاثر ہو سکتی ہے۔ بچوں کی صحت کے لیے گھر کی صفائی، بستر کی صفائی، اور کھانے کے برتنوں کی صفائی بہت ضروری ہے۔

تیسرا اصول خوراک ہے۔ بچوں کی صحت کا دارومدار ان کی روزمرہ کی خوراک پر ہوتا ہے۔ وہ کیا کھاتے ہیں، کتنی مقدار میں کھاتے ہیں، کس وقت کھاتے ہیں، یہ سب چیزیں اہم ہیں۔ صرف پیٹ بھرنا کافی نہیں بلکہ غذا میں دودھ، انڈہ، پھل، سبزیاں، گوشت اور دالیں شامل ہونا ضروری ہے۔ اگر بچوں کو مصنوعی جوسز، چپس، بسکٹ، اور دیگر بازاری اشیاء زیادہ دی جائیں تو ان کی صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔

بچوں کی صحت کے 15 اصول 4
بچوں کی صحت کے 15 اصول 4

چوتھا اصول نیند ہے۔ نیند بچوں کے جسم کو تازگی دیتی ہے، دماغ کو آرام دیتی ہے، اور ان کے قد اور وزن کی صحت مند نشوونما میں مدد دیتی ہے۔ بچے اگر وقت پر سونے اور جاگنے کے عادی بن جائیں تو ان کی جسمانی اور ذہنی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ بچوں کی صحت کے لیے نیند ایک نہایت اہم عنصر ہے۔

پانچواں اصول وقت پر ویکسینیشن ہے۔ بچوں کی صحت کو خطرناک بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے حفاظتی ٹیکے وقت پر لگوانا لازمی ہیں۔ کئی والدین لاپرواہی برتتے ہیں اور ٹیکے مؤخر کرتے ہیں، جس کا نقصان بعد میں بیماریوں کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔

چھٹا اصول ذہنی سکون ہے۔ اگرچہ بچے چھوٹے ہوتے ہیں لیکن ان کے جذبات اور احساسات بہت گہرے ہوتے ہیں۔ والدین کی سختی، مار پیٹ، یا بار بار کی ڈانٹ ڈپٹ ان کے دماغ پر برا اثر ڈالتی ہے۔ بچوں کی صحت صرف جسمانی صحت کا نام نہیں، ذہنی سکون بھی اس کا اہم حصہ ہے۔ انہیں محبت، توجہ، اور شفقت کی ضرورت ہوتی ہے۔

ساتواں اصول جسمانی سرگرمی ہے۔ آج کل بچے زیادہ تر اسکرینز کے عادی ہو چکے ہیں۔ موبائل، ٹی وی، اور کمپیوٹر نے ان کی جسمانی سرگرمی کو محدود کر دیا ہے۔ یہ بچوں کی صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔ کھیل کود، دوڑ، سائیکل چلانا، یا پارک میں وقت گزارنا ان کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔

آٹھواں اصول وقت پر علاج ہے۔ اکثر والدین بچوں کی چھوٹی بیماریوں کو نظرانداز کرتے ہیں، جو بعد میں بڑی بن جاتی ہیں۔ بخار، کھانسی، یا دانتوں کا درد بھی بچوں کی صحت پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ اگر علامات وقت پر پہچان لی جائیں اور علاج کیا جائے تو بچے جلد صحتیاب ہو جاتے ہیں۔

نواں اصول سماجی تربیت ہے۔ بچے صرف جسمانی طور پر ہی نہیں بلکہ سماجی طور پر بھی صحت مند ہونے چاہئیں۔ ان میں خوداعتمادی، اخلاق، اور دوسروں کے ساتھ حسنِ سلوک کی تربیت دینا چاہیے۔ ایک متوازن شخصیت ہی مکمل صحت کی نشانی ہے۔

بچوں کی صحت کے 15 اصول 1
بچوں کی صحت کے 15 اصول 1

دسواں اصول یہ ہے کہ بچوں کی صحت کے لیے قدرتی چیزوں کا استعمال کیا جائے۔ فطری غذائیں جیسے شہد، گڑ، کھجور، دہی، اور دیسی گھی نہ صرف توانائی دیتی ہیں بلکہ بچوں کی قوتِ مدافعت کو بھی بڑھاتی ہیں۔

گیارہواں اصول پانی ہے۔ بچوں کو صاف، محفوظ اور مناسب مقدار میں پانی پینے کی عادت ہونی چاہیے۔ زیادہ پانی پینے سے جسم کے اندرونی نظام درست رہتے ہیں، معدہ صحیح کام کرتا ہے، اور جلد بھی صاف اور صحت مند رہتی ہے۔ بچوں کی صحت میں پانی کا کردار بہت اہم ہے۔

بچوں کی صحت کے 15 اصول 2
بچوں کی صحت کے 15 اصول 2

بارہواں اصول متوازن شیڈول ہے۔ اگر بچے دن بھر پڑھتے رہیں یا صرف کھیلتے رہیں تو توازن خراب ہو جاتا ہے۔ بچوں کی صحت اس وقت بہتر رہتی ہے جب اُن کا دن پڑھائی، کھیل، کھانے، سونے اور تفریح کے درمیان تقسیم ہو۔

تیرہواں اصول بڑوں کا رویہ ہے۔ اگر ماں باپ، اساتذہ اور بزرگ بچے کے ساتھ خوش اخلاقی، برداشت، اور نرمی کا مظاہرہ کریں تو بچے جذباتی طور پر متوازن رہتے ہیں۔ بچوں کی صحت پر بڑوں کے رویے کا بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔

چودھواں اصول صاف لباس اور جسمانی صفائی ہے۔ بچے اکثر کھیلتے ہوئے مٹی، دھول یا پسینے سے بھر جاتے ہیں۔ اگر ان کا جسم، ہاتھ، دانت اور کپڑے صاف نہ ہوں تو بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بچوں کی صحت کے لیے روزانہ نہانا، دانت صاف کرنا، اور ہاتھ دھونا بہت ضروری ہے۔

پندرہواں اصول دعا اور روحانی تربیت ہے۔ بچوں کو بچپن سے اللہ پر یقین، نماز کی عادت، اور اچھے اخلاق سکھانا نہ صرف اُن کی روحانی تربیت کا ذریعہ ہے بلکہ یہ چیزیں ان کی ذہنی اور جذباتی صحت کو بھی مضبوط کرتی ہیں۔ بچے جنہیں ذہنی سکون حاصل ہو، وہ بیماریوں کا مقابلہ بہتر طریقے سے کر سکتے ہیں۔

بچوں کی صحت کے 15 اصول 3
بچوں کی صحت کے 15 اصول 3

یاد رکھنے کی بات:۔

یہ سب اصول آپ خود بھی پڑھیں اور اپنے دوست احباب اور دیگر ایسے لوگوں کو ضرور بھیجیں جن کے تحت بچے تربیت پا رہے ہیں ۔ برصغیر میں بے تحاشہ ایسی بیماریاں ہیں جن کی وجہ بچپن کی لاپرواہی اور غفلت تھی ۔ والدین یہ سمجھتے ہیں کہ بچے بہت مضبوط ہوتے ہیں اور ہر طرح کے حالات کا سامنا کرلیتے ہیں مگر اندر سے وہ کمزور ہورہے ہوتے ہیں ۔ اُنکے اعضاء متاثر ہورہے ہوتے ہیں ۔ اس لئے بچوں کے ڈاکٹر ہمیشہ یہی مشورہ دیتے ہیں کہ بچوں کی صحت کا وہم کی حد تک خیال رکھنا چاہئے ۔ ذرا برابر بھی لاپرواہی نہ کریں کیونکہ بچے اپنی بیماری خود بتا نہیں سکتے اور والدین سمجھیں گے نہیں تو نقصان اٹھائیں گے ۔

آخر میں ایک گزارش:۔

صحت کی قدردانی اور صحت کے متعلق اردو میں آگاہی کے لئے ہم نے صحت دوست نام سے یہ ویب سائٹ بنائی ہے جس کا لنک یہ ہے
https://sehatdost.online/
اسی طرح کی سینکڑوں اور ویب سائٹس بھی انٹرنیٹ پر موجود ہیں مگر اکثر جھوٹی معلومات فراہم کررہے ہیں ۔ کچھ ایسی ہیں جو صحیح معلومات دے رہی ہیں مگر انگریزی میں ہیں جیسا کہ انگریزی کی ایک ویب سائٹ ویب ایم ڈی اور دوسری ڈبلیو ایچ او جن پر مستند ذرائع اور تحقیقات شامل کی جاتی ہیں ۔ ہماری ویب سائٹ پر بھی اُنہی کے حوالے نقل کئے جائیں گے ۔
صحت دوست کی ویب سائٹ پر مختلف کیٹگریز اور صحت کے متعلق سینکڑوں، ہزاروں مضامین آپکو مفت میں پڑھنے کو مل جائینگے ۔ نیچے دئیے گئے لنک پر آپ مختلف کیٹگریز کو دیکھ سکتے ہیں ۔
https://sehatdost.online/all-categories-of-sehatdost-online/
اگر آپکو ہماری ویب سائٹ پر موجود مضمون پسند آتا ہے تو اِسکو شئیر ضرور کریں ۔ واٹس ایپ، فیس بوک یا کسی بھی سوشل میڈیا پر شئیر کرکے ہماری اس جدوجہد میں حصہ ملائیں ۔ شکریہ ۔